حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دینی عبادات اور مذہبی رسومات میں بعض اوقات مکلف افراد ایسی صورتحال سے دوچار ہوجاتے ہیں جہاں بظاہر دو نیک اعمال، یا ایک واجب اور ایک انتہائی مؤکد مستحب کے درمیان تعارض محسوس ہوتا ہے۔ ایسے نازک مواقع پر دین کے مرجع کی رائے اور رہنمائی ہی مؤمنین کے لیے راستہ دکھانے والی چراغ بن جاتی ہے۔
انہی سوال برانگیز مواقع میں سے ایک یہ ہے کہ اہل بیتؑ کی پر فضیلت عزاداری میں شرکت کا وقت اگر فریضۂ نماز کے وقت سے متصادم ہو جائے تو کیا کیا جائے؟
اہل بیتؑ سے محبت اور عقیدت شیعیانِ اہل بیت کو مجالسِ عزاداری میں شرکت پر آمادہ کرتی ہے، لیکن دوسری طرف نماز دین کا ستون ہے اور اس کی اہمیت بے مثال ہے۔
چنانچہ یہ بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا عزاداری میں شرکت کی خاطر واجب نماز کو مؤخر کرنا یا اس کی قضا کرنا جائز ہے؟
اس بارے میں ایک استفتاء کے جواب میں حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہای نے جو رہنمائی فرمائی ہے، وہ ذیل میں پیش کی جارہی ہے۔
سوال: اگر کوئی شخص عزاداری کی مجالس میں شرکت کی وجہ سے بعض واجبات ادا نہ کر پائے، مثلاً فجر کی نماز قضا ہوجائے، تو کیا بہتر ہے کہ وہ آئندہ ایسی مجالس میں شرکت نہ کرے، اگرچہ شرکت نہ کرنے سے اس کا تعلق اہل بیتؑ سے کمزور پڑتا ہو؟
جواب: یہ بدیہی بات ہے کہ واجب نماز کی اہمیت، اہل بیتؑ کی مجالسِ عزاداری میں شرکت کی فضیلت پر مقدم ہے۔ لہٰذا صرف عزاداری میں شرکت کے لیے نماز ترک کرنا جائز نہیں ہے۔
البتہ عزاداری میں اس انداز سے شرکت کرنا کہ نماز فوت نہ ہو، انتہائی مؤکد مستحب ہے۔









آپ کا تبصرہ